پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں تعلیم کا بہت فقدان رہا ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ بہت سارے بچے یا تو سرے سے ہی سکول نہیں جاتے یا دس صرف دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ بچے اسکول کا امتحان پاس کرنے کے بعد جب کالج میں جاتے ہیں تو وہاں ان کا امتحان پاس کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسے طالب علم جو پڑھائی میں زیادہ اچھے نہیں ہوتے وہ کسی نہ کسی طرح سے سے دسویں جماعت کا امتحان تو پاس کر لیتے ہیں لیکن اس کے بعد کی تعلیم جاری رکھنا ان کے لیے بہت مشکل ہو جاتا ہے اس لیے وہ تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں۔ اگر ہم اپنے ملک میں شرح خواندگی کو بڑھانا چاہتے ہیں تو ہمیں ان طالبعلموں کو رہنمائی دینی ہوگی ان کا حوصلہ بڑھانا ہوگا اور کس طرح ان کو اس بات پر آمادہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
مضامین کا انتخاب
عام طور پر ہی دیکھا گیا ہے کہ طالبعلموں کو سب سے بڑا مسئلہ درپیش آتا ہے وہ یہی رہتا ہے کہ کون سے مضامین زمین کا انتخاب کیا جائے ۔ کیونکہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں میں ایسا کوئی بھی امتحانی نظام موجود نہیں ہے کہ جس کی بناء پر طالبعلم کی صلاحیتوں کو جانچ کر کر اسے مضامین انتخاب اب کرائے جائیں ۔
پاکستان کے تعلیمی نظام میں موجود خامیاں اور ان کے حل ل کے متعلق مفصل معلومات ہم نے پچھلی پوسٹ میں میں آپ پہنچائی ہیں آپ وہ دیکھ سکتے ہیں
اگر طالب علم اپنے مضامین کے انتخاب میں غلطی کر بیٹھے تو یہ غلطی اس کے آنے والے دو سال تک بلکہ اس کے بعد تک بھی اس کا درد سر بن جاتی ہے۔ وہ پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتا اور نہ ہی دلچسپی سے کام کرتا ہے۔ عام طور پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ پاکستان میں والدین اپنے بچوں کو اپنی مرضی کے مضامین انتخاب کرنے کا موقع ہی نہیں دیتے بلکہ ان پر اپنی مرضی یا کسی دوسروں کے کہنے پر مختلف قسم کے مضامین جو ان بچوں کی قابلیت کے مطابق ہوتے بھی نہیں وہ ان پر مسلط کر دیے جاتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہوتی ہے جب ایک طالبعلم کی پڑھائی میں دلچسپی بالکل ختم ہوجاتی ہے وہ سکول یا کالج تو جاتا ہے ہے پر یہ ایک مجبوری کے علاوہ اس کے لئے کچھ بھی معنی نہیں رکھتی۔ آج کی اس پوسٹ میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ اگر آپ پڑھائی میں دلچسپی نہیں رکھتے یا دلچسپی ہے لیکن آپ سے بی اے کا امتحان پاس نہیں ہوتا تو اس کے لئے آپ کون کون سے مضامین رکھنے چاہیے جو کہ آپ کو اچھے نمبروں سے پاس کرا سکیں۔
اس پوسٹ میں ہم بہاولدین زکریا یونیورسٹی ملتان ان کے بی اے کے مضامین کے بارے میں آپ کی رہنمائی کریں گے اور آپ کو بتائیں گے کہ کون سے مضامین رکھ کر آپ اچھے نمبر حاصل کر سکتے ہیں۔
بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں بی اے کا امتحان
اس یونیورسٹی یا اس کے ساتھ ملحقہ کالجز یا پرائیویٹ امیدواران کا بی اے کا امتحان 800 نمبر مشتمل ہوتا ہے۔ طالب علم سے ٹوٹل چھو مضامین کا امتحان لیا جاتا ہے جن میں سے تین مضمون لازمی ہوتے ہیں اور تین اختیاری مضامین ہوتے ہیں ہیں۔ اختیاری مضامین میں طالب علم کے پاس اس آپشن ہوتا ہے کہ وہ اختیاری مضامین کی لسٹ میں سے کوئی بھی تین مضمون کا انتخاب کر سکے۔ اگر ہم لازمی مضمون کی بات کریں تو اس میں انگلش اسلامیات اور مطالعہ پاکستان شامل ہیں اور اختیاری مضامین میں طالب علم کے پاس اس ایک کافی لمبی مضامین کی فہرست ہوتی ہے اس میں سے وہ اپنی مرضی کے مضمون کا انتخاب کر سکتا ہے۔
اس پوسٹ میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ کون سے اچھے مضمون جن کا انتخاب کرکے آپ بی اے میں بہت ہی کم وقت میں اچھے نمبر حاصل کر سکتے ہیں۔
1 انگلش
بی اے کے امتحان میں انگلش ایک لازمی مضمون کی حیثیت سے شامل ہوتا ہے۔ انگلش کے کل دو پیپر ہوتے ہیں ہیں جو کہ کے سو سو نمبر کے ہوتے ہیں۔ پہلا پیپر انگلش اے جس میں میں نظمیں کہانیاں وغیرہ شامل ہوتی ہیں اور دوسرا پیپر انگلش بھی جو کہ گرائمر پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایسے طالب علم جو کہ پڑھائی میں زیادہ اچھے نہیں ہوتے ان کے لئے انگلش کا مضمون بھی سب سے زیادہ مشکل پیدا کرتا ہے اور وہ اس کو پاس نہیں کر پاتے۔ ہالا کے اس کو پاس کرنا اتنا مشکل نہیں ہے آپ کو 200 نمبر میں سے 60 نمبر لینے ہوتے ہیں ہیں جو کہ آپ آپ تھوڑی محنت کرکے حاصل کرسکتے ہیں۔2 اسلامیات
بی اے کے امتحان میں لازمی مضامین میں دوسرا نمبر اسلامیات کا آتا ہے ہے اسلامیات کا پیپر پر 60 نمبر پر مشتمل ہوتا ہے اور اس کے پیپر کا نصاب میں قرآنی آیات کا ترجمہ احادیث کا ترجمہ اور اس کے ساتھ ساتھ ساتھ اسلام کے متعلق کچھ کچھ مضامین ہوتے ہیں۔ اگر آپ پاکستان میں رہتے ہیں اور مسلمان ہیں تو اسلامیات کا امتحان آپ کے لیے پاس کرنا کوئی بھی بڑی بات نہیں ہے بلکہ یہ ان مضامین میں آتا ہے جوکہ اچھے نمبر دیتا ہے۔
3 مطالعہ پاکستان
بی اے کے امتحان میں تیسرا اور آخری لازمی مضمون مطالعہ پاکستان ہے۔ مطالعہ پاکستان سے کون واقف نہیں ہے پہلی جماعت سے لے کر اب تک ہم ہر کلاس میں مطالعہ پاکستان پڑھتے آرہے ہیں اور مطالعہ پاکستان میں پاکستان بننے کی وجوہات سے لے کر اب تک کے حالات حاضرہ کے متعلق بات کی جاتی ہے۔ مطالعہ پاکستان کا نصاب زیادہ تر وہی رہتا ہے جو ہم پچھلی جماعتوں میں پڑھتے آرہے ہوتے ہیں۔ اس لئے بی اے کے امتحان میں یہ پیپر بھی اچھے نمبروں کے ساتھ پاس کیا جاسکتا ہے بلکہ پوری اچھی تیاری کرکے ہم اس مضمون کو اپنے حاصل کردہ نمبر زیادہ کرنے میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔لازمی مضامین کے متعلق تو ہم نے بات کرلیں اور ان کا تھوڑا بہت جائزہ بھی لے لیا آئیے اب ہم آپ کو تین اختیاری مضامین کے بارے میں بتاتے ہیں کہ آپ کو کون سے تین اختیاری مضامین رکھنے چاہیے جو آپ کو دیے کے امتحان میں اچھے نمبر دلاسکیں۔
1 عربی
عربی کا سن کر یقینا آپ ایک دفعہ چونک گئے ہوں گے کہ یہ کس طرح سے ایک آسان مضمون ہے۔ جی بالکل عربی زبان ہمارے لیے اتنی آسان نہیں ہے لیکن بی اے کے امتحان میں عربی کا نصاب بہت ہی آسان ہے۔ اس میں آپ کو کہیں بھی عربی لکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔عربی کا امتحان سو نمبر کا ہوتا ہے جس میں کچھ احادیث کے اردو ترجمے نے کچھ قرآنی آیات کے اردو ترجمے میں اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ عربوں کا آیات کے اردو ترجمے اور ایک دس نمبر کا سوال گرائمر کا ہوتا ہے۔ حالانکہ عربی کا امتحان سو نمبر کا ہوتا ہے لیکن اس میں قرآنی آیات اور احادیث اسلامیات لازمی سے کم ہوتی ہیں ہیں جن کو آپ آسانی سے ان کا ترجمہ یاد کرکے کے اچھے نمبر حاصل کر سکتے ہیں۔ عربی مضمون اختیار کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر آپ کسی آیت کا یا حدیث کا ترجمہ صحیح لکھ دیتے ہیں جو کہ ایک یا دو لائن پر مشتمل ہوتا ہے تو آپ کو سوال کے مکمل نمبر ملتے ہیں۔ اس پوسٹ کے شروع میں میں نے اپنے ایک دوست کا بی اے کے امتحان کا رزلٹ کارڈ شیر کیا ہے اس میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کتنی آسانی کے ساتھ عربی مضمون میں اچھے نمبر لے جاسکتے ہیں۔
2 ایجوکیشن
جو دوسرا اختیاری مضمون آپ آپ منتخب کر سکتے ہیں وہ ہے ایجوکیشن۔ یہ مضمون ن پڑھائی کے متعلق یہی ہے۔ پہلی کلاس سے لے کر اب تک آپ نے پڑھنے کے دوران جو جو کچھ سیکھا جو جو کچھ مشاہدہ کیا ان سب کا مجموعہ ایجوکیشن ہے۔ اس مضمون کی تیاری کے لیے آپ کو کچھ خاص پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے بس ایک بار کتاب کا مطالعہ کریں اور اس کا اپنی زمانہ طالب علمی سے موازنہ کریں آپ مکمل تیاری کر لیں گے۔ ایجوکیشن کا امتحان 200 نمبر کا ہوتا ہے جس کے دو پیپر ہوتے ہیں۔ ایجوکیشن کا انتخاب کرکے ہم 200 نمبر میں سے ایک سو پچاس نمبر آسانی کے ساتھ حاصل کر سکتے ہیں۔
3 پنجابی یا سرائیکی
اگر آپ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے ذریعے بی اے کا امتحان دے رہے ہیں تو یقینا آپ صاف پنجاب کے علاقے سے ہی تعلق رکھتے ہوں گے اور آپ کی مادری زبان یا تو پنجابی ہوگی یا سرائیکی ہوگی تو ہم تیسرا اختیاری مضمون منتخب کرنے میں اسی کی مدد لیں گے اور اپنی مادری زبان کا انتخاب کریں گے۔ مادری زبان کا انتخاب کرنے کی اصل وجہ یہی ہے کہ اس میں آپ کے پاس لکھنے کے لیے بہت سا مواد ہوتا ہے ہے اور آپ کتاب کے ایک دو بار کے مطالعہ کے بعد ہی اس مضمون پر عبور حاصل کر سکتے ہیں۔پنجابی یا سرائیکی کی کا امتحان 200 نمبر کا ہوتا ہے جس میں سو سو نمبر کے دو پیپر ہوتے ہیں۔ اور معمولی تیاری کے ساتھ آپ اس مضمون میں دو سو میں سے 160 نمبر تک حاصل کرسکتے ہیں۔ اور یہ مضمون آپ کے ٹوٹل حاصل کردہ نمبروں میں میں کافی اضافہ کریں گے ۔
تو یہ تھے وہ مضمون جن کے بارے میں ہم نے آپ کو بتایا جن کا انتخاب کرکے آپ بی اے کے امتحان میں بہت ہی کم وقت میں اچھے نمبر حاصل کر سکتے ہیں۔ آسان مضمون کا انتخاب کیجئے کہ اپنی تعلیم جاری رکھے یے۔